(تم سوچ لو! کیا کہنا ہے (عارفہ حفیظ
عید پر عافیہ گھرآجائے گی۔ عافیہ عید اپنے گھروالوں کے ساتھ منائے گی۔ عید آئی اور گزر گئی۔۔۔ لیکن وہ وعدہ وفا نہ ہوسکا۔ ہوسکتا ہے جب محترم و مکرمی جناب وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف صاح سے استفسار کیا جائے تو وہ فرمائیں کہ وعدہ تو وعدہ ہوتا ہے کوئی آسمانی صحیفہ تو نہیں کہ پورا کیا جائے۔ جہاں کئی سینکڑوں وعدے وفا نہ ہوسکے وہاں یہ وعدہ کیا حیثیت رکھتا ہے۔ بات تو سچ ہے بھلا ہمارے بے چارے حکمران کر بھی کیا سکتے ہیں سوائے وعدوں کے۔ ایک ایسا ہی وعدہ عافیہ صدیقی کے خاندان سے بھی کیا گیا۔ کمیٹی تشکیل دی گئی اور انہوں نے گزارشات مرتب کرکے سمری سپریم پاور کے پاس بھیجی۔ وہ شاید ان کی میز پر رکھی رہ گئی اور وہ موصوف خود مدینہ منورہ پہنچ گئے اپنے گناہوں کی تلافی کے لیے۔۔۔۔ لیکن جناب پرویز مشرف صاحب، جناب آصف علی زرداری صاحب اور اب جناب وزیراعظم میاں نوازشریف صاحب میں نے عافیہ صدیقی کی فریاد ان کی زبانی جب اپنے موبائل پر سنی تو میرے آنسو بے قرار ہوگئے۔ یقین جانیے اس کی نظم کے آخری مصرعے نے میرے رونگٹے کھڑے کردیئے۔ اگر آپ کے پاس تھوڑا سا ٹائم ہو تو اس باہمت اور صابر عورت کی فریاد سن لیں۔
وہ ننھا بچہ کس جرم میں تم نے مارڈالا
کس جرم میں تم نے مجھ کوقید میں ہے ڈالا
سال بیت گئے ہیں اس ظلمت و قید و بند میں
ہرقسم کے ظلم سہے ہیں اور ظلم نہیں رکتے
شکلیں ان کی بدلی ہیں ظالم لیکن وہی ہیں
جب وقت لکھا ہے رب نے، جاو¿ں گی اس سے ملنے
وہ سب کو بتائے گا جب، وہ حکم سنائے گا جب
نا انصافی کا بدلہ پورا وہ چکائے گا تب
لگتا ہے اجل ہے تم میں اب
میں ہو تنہا اور میرا رب
آنسو میری پیاری ماں کے
قرآن ہی بس روکے
اللہ پرجو ایمان ہو
بس تھامے ہوئے ہےں ان کو
وہی تھامے ہوئے ہے مجھ کو
کیا بتلاو¿ں یا مسلم تم کو
تم مگن اپنی دنیا میں
مظلوم یہاں تنہا ہیں
یہاں عزتیں لٹتی ہیں
مومنیں مرتی ہیں
ہے بھیڑ کے بھیس میں قاتل
ہیں مسیحا یہی ہیں قاتل
اللہ کو ہم بس پکاریں
فریاد اس کو سنائیں
کوئی اور سنیں نہ تو کیا ہے
کہ جزا کا دن آنا ہے
رب کا پھر فیصلہ ہے
تب ظلم کی سخت سزا ہے
پوچھے گاسب اللہ تم سے
تم سوچ لو کیا کہنا ہے
اے حکمرانوں یہ ہیں وہ رکاوٹیں جو تم لوگوں کی دعائیں عرش پر سے ٹھکرا کر واپس آجاتی ہیں۔ جب تم نہایت پاکیزہ پاکیزہ بن کر اللہ کے آگے گڑا گڑا کر دعا مانگتے ہو تو اس کو تم لوگوں کے دوغلے پن پر اور غصہ آتا ہے۔ اسی لیے کہیں دھماکے ہوتے ہیں تو کہیں غیر ملکی دہشت گرد تباہی مچادیتے ہیں اور تم حیران ہوکر سوچتے ہو کہ غلطی کہاں ہوئی۔۔۔۔ اے ظالم حکمرانوں یہ ہی غلطی کہ مظلوم کی آہ تمہارے راستے کی رکاوٹ بن جاتی ہے وہ عرش پر پہنچ کر جب اپنی فریاد سناتی ہے، اسی لیے تم اور تمہاری تمام تر سیکیورٹی فورسز تمام ٹیکنالوجی تمام غیرملکی سود کا پیسہ اور امداد سب کی سب دھری کی دھری رہ جاتی ہے اور عافیہ کی آواز فرش سے عرش تک دور دور تک پھیل جاتی ہے۔
پوچھے گا جب اللہ تم سے
تم سوچ لو پھر کیا کہنا ہے
تم سوچ لو پھرکیا کہنا ہے۔
اے حکمرانوں یہ ہیں وہ رکاوٹیں جو تم لوگوں کی دعائیں عرش پر سے ٹھکرا کر واپس آجاتی ہیں۔ جب تم نہایت پاکیزہ پاکیزہ بن کر اللہ کے آگے گڑا گڑا کر دعا مانگتے ہو تو اس کو تم لوگوں کے دوغلے پن پر اور غصہ آتا ہے۔ اسی لیے کہیں دھماکے ہوتے ہیں تو کہیں غیر ملکی دہشت گرد تباہی مچادیتے ہیں اور تم حیران ہوکر سوچتے ہو کہ غلطی کہاں ہوئی۔۔۔۔ اے ظالم حکمرانوں یہ ہی غلطی کہ مظلوم کی آہ تمہارے راستے کی رکاوٹ بن جاتی ہے وہ عرش پر پہنچ کر جب اپنی فریاد سناتی ہے، اسی لیے تم اور تمہاری تمام تر سیکیورٹی فورسز تمام ٹیکنالوجی تمام غیرملکی سود کا پیسہ اور امداد سب کی سب دھری کی دھری رہ جاتی ہے اور عافیہ کی آواز فرش سے عرش تک دور دور تک پھیل جاتی ہے۔
پوچھے گا جب اللہ تم سے
تم سوچ لو پھر کیا کہنا ہے
تم سوچ لو پھرکیا کہنا ہے۔
Article Published Here : http://www.karachiupdates.com/v3/awam-ki-pukar/21768-awam-ki-pukar.html#.UhMXCJW9ypI.gmail