ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا پاک میڈیا اپ ڈیٹس کو خصوصی انٹرویو
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: ڈاکٹر عافیہ کے حالاتِ زندگی کے بارے میں مختصر بتائیں؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہم تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہے۔سب سے بڑے بھائی اسکے بعد میں اور مجھ سے چھوٹی عافیہ ہیں۔چھوٹا بچہ ہمیشہ لاڈلا ہواکرتا ہے،لہذٰا عافیہ بھی گھر والوں کے لئے لاڈلی رہیں۔عافیہ ابتدا ہی سے نہایت خوش مزاج و ملنسار تھی۔پڑھائی میں ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ امتیازی نمبروں سے پاس ہوئی اور دوسروں کی مدد کرنا اسے بہت پسند تھا۔ وہ ہر چیز کی تہہ تک جانا پسند کرتی اور اس لئے اس نے مختلف مذاہب کا مطالعہ بھی کیا ۔عید کے موقعوں پر وہ غریب اور نادار لوگوں کی مدد کیا کرتی تھیں ۔اسے پالتو جانوروں سے بھی رغبت تھی۔گھر میں آج بھی اس کی پسند کے پالتو جانور موجود ہیں ۔اپنی سخاوت اور خوش اخلاقی کے سبب وہ نہ صرف اپنے اسکول میں بلکہ ہر جگہ مرکزِ نگاہ بن جایا کرتی تھیں۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: آپ کی بہن کب کیسے اور کہاں گرفتا ہوئیں؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : میری بہن عافیہ کو اپنے معصوم بچوں کے ہمراہ 2003 میں کراچی سے اغوا کیا گیا ۔اس وقت وہ اپنے تین معصوم بچوں احمد،مریم اور سلیمان کے ہمراہ کراچی سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئی تھیں ۔سلیمان اس وقت 6 ماہ ،احمد 6 سال اور مریم ساڑھے3 سال کی تھی۔انٹریشنل جسٹس نیٹ ورک( IJN )کی تحقیقی رپورٹ سے اب تک یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ گھناو¿نا ڈرامہ کس نے اور کیوں کھیلا ۔وہ بیچاری تو مامتا کی ماری یہ ہی پوچھ رہی ہے کہ آخر میرا جرم کیا ہے؟
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: گرفتاری کی خبر سن کر آپکا پہلا رد ِعمل کیا تھا؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : عافیہ کی گرفتاری کے وقت میں امریکہ میں مقیم تھی لہٰذا عافیہ کی اغواءکی فوری اطلاع نہیں ملی۔جب مجھے معلوم ہوا کہ میری بہن اور اسکے تینوں بچوں کو اغواکر لیا گیا ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ انہیں کس حال میں کہاں رکھا گیا ہے اسوقت میری کیفیت نا قابل بیاں تھیں ایسے کہ پیر تَلے زمین کھسک گئی ہو۔ آپ سوچیں کہ اگر آپکا کوئی بچہ اسکول سے کچھ تاخیر سے گھر پہنچتا ہے تو کیا کیفیت ہوتی ہے ۔وہ احساست وہ جذبات ناقابل بیاں ہیں جو عافیہ کے ڈرامائی اغواکی خبرسن کر مجھ پر گذرے۔میں اس حوالے سے یہ دعا کرتی ہوں کہ اﷲکسی بھی ماں کو، کسی بھی بہن اور بھائی کو ایسی خبر وں سے محفوظ رکھے۔ آمین
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: کیا امریکیوں کے عافیہ پر لگائے گئے الزامات درست ہیں ؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : اس سوال کا انتہائی واضح جواب یہ ہے کہ نہیں ۔عافیہ پر امریکیوں کے لگائے گئے الزامات قطعی بے بنیاداور غلط ہیں ۔اور یہ بات صرف میں ہی نہیں کہتی بلکہ امریکی عدالت خود اس بات کو فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ عافیہ پر دہشت گردی کا یا عافیہ کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔لہٰذا جتنے بھی امریکی میڈیا نے عافیہ پر الزامات لگائے وہ یکسر غلط اور بے بنیاد ہیں ۔جو الزام عدالت میں ان پر لگایا گیا وہ اقدام ِ قتل کا ہے تا ہم اس کا بھی وہ ثبوت پیش نہیں کر سکے۔اسکے باوجود اانہیں تعصب کی بناءپر 86 سال کی بھیانک سزا محض پاکستانی مسلمان ہونے کی بنیاد پر دی گئی۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: ڈاکٹر عافیہ گرفتار نہ ہوتیں تو آج کس مقام پر ہوتیں ؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : ڈاکٹر عافیہ صدیقی انسانیت کا درد اپنے دل میں رکھتی تھیں ۔دوران طالب علمی میں پاکستان کے اندر بھی اور امریکہ میں بھی دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہتی تھیں ۔وہ پاکستان کو تعلیم کے میدان میں کئی گناآگے پہنچانا چاہتی تھیں اگر یہ کہوں کہ وہ پاکستان میں تعلیمی انقلاب برپا کرنا چاہتی تھیں تو زیادہ مناسب ہوگا۔انہوں نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی اور ہر موقع پر نمایاں کارکردگی دکھائی۔اپنی کارکردگی کے بل بوتے پر عافیہ کو متعدد بین القوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے پاکستان میں نظام تعلیم کو بنیادی تبدیلیوں کے ذریعے اس نہج پر پہنچانا چاہتی تھیں کہ بیرونِ ملک حصول ِ تعلیم کے لئے پھرکوئی باہر نہ جاتا بلکہ دیگر ممالک سے طلبہ اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان کا رخ کرتے۔لہٰذا اگر عافیہ گرفتار نہ ہوتیں تو میں سمجھتی ہوں کہ آج اسکا تعلیمی انقلاب اپنا اثر دکھا رہا ہوتا اور پاکستان ،curreption,economics downfall کا شکار نہ ہوتا بلکہ آج ہم باشعور اور آزاد زندگی گذار رہے ہوتے نہ کہ غلامانہ اور مفلسانہ۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: پرویز مشرف کہتے ہیں کہ وہ عافیہ کی گرفتاری کے ذمہ دار نہیں ،آپ کا کیا خیال ہے؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : جنرل پرویز مشرف اس ملک کے صدر تھے جب عافیہ کا واقعہ پیش آیا۔اس وقت جنرل پرویز مشرف کاآمرانہ دور دورا تھا اور دنیا جانتی ہے کہ وقت کے اس آمر نے کتنے پاکستانیوں کو امریکیوں کے ہاتھوں بیچا۔خود جنرل پرویز مشرف نے اپنی کتاب اور متعدد انٹریوز میں بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ ایسے پاکستانیوں کو جنکی امریکہ حکومت نے (Head Money ) سر کی قیمت رکھی ہوئی تھیں انہیں پکڑ کر امریکہ کے حوالے کرتا اور انکے سر کی قیمت وصول کرتا ۔اس وقت کے وزیر اعظم میر ظفر اﷲجمالی کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدر مشرف کو عافیہ کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: عافیہ کی رہائی کے لئے آپ حکومتی کردار سے کس حد تک مطمئن ہیں ؟ اگر حکومت سنجیدہ کوشش کرتی تو کیا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ممکن تھی؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے حکومتی کردار سے قطعی مطمئن نہیں مجھے تو اپنی بہن چاہیئے حکومت کے آنسو یا جھوٹے وعدے نہیں ۔کردار تو اس وقت ہوتا جب حکومت عافیہ کے لئے کچھ کوشش کرتی ۔یہاں تو معاملہ یکسر مختلف ہے ۔حکومت پاکستان نے آج تک عافیہ کی رہائی کے لئے کبھی کوشش ہی نہیں کی ۔لہٰذا میں بر ملا اس بات کا اظہارافسوس کے ساتھ کرتی ہوں کہ عافیہ کے لئے حکومت پاکستان نے کچھ نہیں کیا۔جہاں تک حکومت کی سنجیدگی کا تعلق ہے گذشتہ 6 ماہ کے دوران چار امریکی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ۔ان تمام وفود کے دورے کا مقصد عافیہ کی رہائی کیلئے راہ ہموار کرنا تھا ۔پہلا دور ہ سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزے کلارک نے کیا تھا اور انہوں نے ہی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پر یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر پاکستان عافیہ کی رہائی کیلئے امریکی صدر بارک اوبامہ کو خط لکھے تو عافیہ کی رہائی جلد ممکن ہو سکتی ہے ۔جس پر وزیراعظم نے وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کی سر براہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی اور یہ وعدہ کیاکہ وہ ایک ہفتے میں خط لکھ دینگے تاہم نہایت افسوس ہے کہ آج تک اس کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی عافیہ کیلئے حکومت نے امریکہ سے رابطہ کیا ۔اسکے بعد بھی 3 دیگر وفود آئے جنہوں نے حکومتی عہدیداروں ،سیاسی ،سماجی ،مذہبی ،جماعتوں کے قائدین اور بڑے بڑے جلسوں میں یہ بات و اشگاف کی کہ اگر حکومت پاکستان سنجیدہ ہو تو عافیہ کی رہائی ہفتوں نہیں دنوں کی بات ہوگی ۔تاہم ان تمام حالات میں بھی حکومت کا کردار قابل افسوس ہی نہیں قابل مذمت ہے۔ابھی حال ہی میں صدر زرداری نے فرمایا کہ اگر امریکہ کے ساتھ تحویل مجرمان کا معاہدہ ہوتا تو فوراََ عافیہ کو واپس لے آتے ۔تو جناب صدر معاہدہ تو موجود ہے اور امریکا کے دستخط بھی موجود ہیں صرف آ پ کے دستخط کا انتظار ہے ۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس:آپ کے خیال میں حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے کیلئے کیا کرنا چاہیئے ؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : دیکھئے جہاں تک اس سوال کے جواب کا تعلق ہے تو میں نے اس سے پہلے بھی کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کی حکومت تھی یا موجودہ حکومت ۔سابقہ حکومت نے اگر عافیہ کو ایک بار بیچا تو موجودہ حکومت نے بار بار بیچا ۔ آج تک کسی حکومت نے عافیہ کی رہائی کے حوالے سے کوئی کردار ادانہیں کیا ۔موجودہ حکومت کہنے کو تو جمہوری حکومت ہے عوامی حکومت ہونے کے باوجود بھی اس حکومت نے جو کہ ذولفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید کے نام پر مبنی ہے آج تک عافیہ کی رہائی کے لئے کچھ بھی نہیںکیا محض کھوکھلے نعرے اور جھوٹے وعدے ،اور پھر جہاں تک کچھ کرنے کا تعلق ہے تو سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزی کلارک ،سابق امریکی سینیٹر و صدارتی امیدوار مائیک گریول و دیگر نے حکومت کو دو ٹوک الفاظ میں عافیہ کے حصول کا راستہ دکھا دیا اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کی، اس امت کی بیٹی کی رہائی کیلئے امریکی حکومت سے باضابطہ رابطہ کرے ۔صدر بارک اوبامہ کو خط لکھے اور عافیہ کی رہائی کا تقاضا کرے۔اور Treaty پر دستخط کرے۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: ڈاکٹر عافیہ اور انکے خاوند کے باہمی اختلافات کے بارے میں آپ کیا کہتی ہیں ؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : عافیہ اور اسکے سابقہ شوہر کے مابین اختلافات کا جہاں تک تعلق ہے تو ا س حوالے سے یہی کہونگی کہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں تاہم عافیہ میری بہن ہے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کیسی ہے ۔لہٰذا جو وقت بھی عافیہ کا اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ گذرا اسمیں عافیہ نے کس قدر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا یہ ہمارا اﷲاور عافیہ جانتی ہے اب جبکہ یہ رشتہ ہی نہیں رہا لہٰذا اس پر کوئی تاثر دینا نہیں چاہونگی۔
پاک میڈیا اپ ڈیٹس: ڈاکٹر عافیہ کے حق میں عوامی سطح پر کی گئی کوششوں کو آپ کس نظر سے دیکھتی ہیں ؟؟؟
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے گو کہ حکومت نے کچھ نہیں کیا تاہم ہماری عوام نے کوششیں کیں جو آج بھی جارہی ہیں۔قریباََ تمام ہی سیاسی جماعتوں جو حزب اقتدار میں ہیں یا حزب اختلاف میں سبھی اپنے طور پر عافیہ کی رہائی کیلئے وقتاََ فوقتاََکوشاں رہتی ہیں ۔عافیہ کی رہائی کیلئے جب بھی عوامی سطح پر کوئی پروگرام منعقد ہوتا ہے تو اسمیں عوام بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ہماری غیور عوام نے ہمارے گھر کی بیٹی کو اپنی بیٹی کہا ۔عافیہ کی رہائی کیلئے کاوشیں نہایت منظم انداز میں ہورہی ہیں ۔عافیہ موومنٹ کے پلیٹ فارم سے جلسے ،ریلیاں ، دستخطی مہم سمیت متعدد پروگرامات منعقد ہو چکے ہیں جنہیں زبردست عوامی پذیرائی ملی ہے۔پاکستان کی عوام تو عافیہ کی رہا ئی چاہتی ہے ،نہ صرف پاکستان کی بلکہ دنیا بھر کے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عافیہ کو با عزت رہائی ملے تاہم جب تک حکومت پاکستان اس حوالے سے عملاََ قدم نہیں اٹھا ئے گی عافیہ کی رہائی کا معاملہ حل نہیں ہوگا ۔لہٰذا میری حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ عوام کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت کی خاطر جلد از جلد عافیہ کی رہائی کیلئے امریکی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ عافیہ کو با عزت رہائی مل سکے۔ ۔۔
یہ پاکستان کی تاریخ میں بہت بڑا سانحہ ہے جس کا احساس انُ اکابرین کو نہیں ہورہا مگر یاد رکھیں یہ عافیہ امت مسلمہ کی بیٹی ہے اور بیٹی غیرت کی علامت ہوتی ہے اور جو قوم کے رہنماءاپنی معصوم بیٹی کو رہا نہیں کرا سکتے وہ اپنی قوم کو ٹینشن میں اور خود اپنے ہی پناہ گاہوں میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں ۔یاد رہے کہ
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ دو میں۔۔۔۔۔۔۔
انٹرویو:ممتاز حیدر
[email protected]
03215473472